امریکی ریاست کیلیفورنیا کے جنگلوں میں لگنے والی آگ سے ایک معمر معذور خاتون ہلاک ہو گئیں۔
آگ اتنی وسیع اور شدید ہے کہ اس نے آگ بجھانے والے عملے کو بھی بے بس کر دیا۔
72 سالہ باربرا میک ولیمز کی لاش کیلی فورنیا کی مشہور ناپا وادی میں ان کے گھر کے ملبے سے ملی ہے۔ باربرا کی جان بچانے کے لیے جو آگ بجھانے والا عملہ بھیجا گیا تھا وہ ان کے گھر تک اس لیے نہ پہنچ سکا کیونکہ یہاں پورا علاقہ آگ کی لپیٹ میں آ گیا تھا۔
ہفتے کو شروع ہونے والی اس آگ کو وادی کی آگ کہا جا رہا ہے اور اس کی وجہ سے اب تک 400 مکانات تباہ اور 24,000 ہیکٹرز سے زائد علاقہ متاثر ہوا ہے۔
بتایا جا رہا ہے کہ یہ آگ تقریباً 9,000 عمارتوں کے لیے بھی خطرے کا باعث بن رہی ہے۔ پیر رات گئے تک اس بڑے پیمانے پر پھیلنے والی آگ پر صرف 10 فیصد تک ہی قابو پایا جا سکا۔
right;">اس مقام سے 300 کلومیٹر شمال میں ایک دوسری جنگل کی آگ نے سیرا پہاڑوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے جس سے پیر کی دوپہر تک 135 مکانات تباہ ہو چکے تھے۔
آگ کے یہ دو واقعات ان 12 بڑے واقعات میں شامل ہیں جنہوں نے کیلیفورنیا کی ریاست کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ ہنگامی امداد کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس آگ کی بڑی وجہ چار سالہ طویل خشک سالی اور ریکارڈ گرمی کی لہر ہے جس کی وجہ سے درخت اور گھاس خشک ہو گئے تھے۔ ریاست کے گورنر جیری براؤن نے اس آگ سے نمٹنے کے لیے وسائل کی فراہمی کے لیے ہنگامی حالت نافذ کر دی ہے۔
پیر کو نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ "آگ کے یہ واقعات بڑے جارحانہ ہیں اور ان کی پیش گوئی نہیں کی جا سکتی ہے"۔ انہوں نے کہا کہ "یہ ایک خوفناک چیز ہے"۔
انہوں نے آگ بجھانے والے عملے کی تعریف کی جنہوں نے اس سلسلے میں بڑے حوصلے کا مظاہرہ کیا ہے۔
گورنر کا مزید کہنا تھا کہ موسمیاتی تغیرات کی وجہ سے مستقبل میں آگ کے ایسے واقعات رونما ہو سکتے ہیں۔